بینک چیک بک سہولت واپس لینے کی کو ئی تجویز زیرغورنہیں
نئی دہلی ،42 نومبر: میڈیاکے ایک سیکشن کے تحت اس طرح کی خبریں منظرعام پرآئی ہیں کہ مرکزی حکومت مستقبل قریب میں چیک بک سہولت واپس لے سکتی ہے تاکہ ڈیجیٹل لین دین کی حوصلہ افزائی ہوسکے ۔ وضاحت کی جاتی ہے کہ بینک چیک بک سہولت واپس لینے کی کوئی بھی تجویز حکومت کے زیرغورنہیں ہے ۔
اس سلسلے میں زوردیکر کہنامنظورہے کہ جہاں حکومت نے کم سے کم نقدی والی معیشت کوفروغ دینے اورڈیجیٹل اورالیکٹرونک سودوں کو ملٹی کثیررخی اقدامات کے ذریعہ بڑھاوادینے کا عہدکررکھاہے، وہیں ادائیگی کے منظرنامے میں چیک کا اپنا ناگزیرحصہ ہے اورتجارت وصنعت میں ان کی حیثیت کلیدی ہے ۔ چونکہ یہ نیگوشی ایبل انسٹرومنٹ یا تمسک کی حیثیت رکھتے ہیں لہذا داخلی سودوں کے لئے یہ تمسکات اورتحفظ کاکام کرتے ہیں ۔
درحقیقت وزیر خزانہ نے 18-2017کی اپنی بجٹ تقریرمیں اعلان کیاتھا کہ جب ہم تیزی سے اعداد ی اورچیک لین دین کی جانب گامزن ہوں گے ہمیں اس آفرکو یقینی بناناہوگا کہ یہ ایسے چیک جو ادائےگی کے لئے ناکارہ قراردیئے جاتے ہیں ، ان کے حاملین واجبات حاصل کرسکیں چنانچہ حکومت اسی مقصد سے تمسکات سے متعلق ایکٹ میں معقول ترمیم کرنے پرغورکررہی ہے ۔
***********