نئی دہلی۔24؍نومبر۔صدرجمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج یہاں وگیان بھون میں منعقدہ ملٹری میڈیسن سے متعلق 42 ویں آئی سی ایم ایم عالمی کانگریس میں شرکت کی۔ اس کانفرنس میں 74 رکن ممالک کے 1187 مندوبین نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر سامعین سے خطاب کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ اس سال کی ورلڈ کانگریس کا مرکزی خیال نہایت موزوں یعنی ‘‘ ملٹری میڈیسن ان ٹرانزیشن’’ رکھا گیا ہے۔جو طبی سائنس کی فعالیت اور ابھرتی نوعیت یہاں تک کہ ملٹری میڈیسن کے طریقہ علاج کے تبدیل ہوتے اور متغیر ماحول، دونوں کو ظاہر کرتا ہے۔
تربیت اور تحقیق کے پہلو سے متعلق مسائل کے حل کے لئے کانگریس کی تعریف کرتے ہوئے جناب کووند نے کہا کہ موجودہ عالمی منظر نامہ کے پیش نظر یہ بات اہم ہے کہ ہم میڈیسن کے دونوں پہلو پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ترقی پسندانہ اور طبی پیشے کی اہم ضرورت ہیں جن سے تنظیم اور افراد کی لگاتار ترقی میں مدد ملے گی۔
انہو ں نے بطور ایک فوجی کے خواتین کے کردار پر منعقدہ خصوصی پینل تبادلہ خیال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ہمیشہ ہی پوری دنیا میں مسلح افواج میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہیں اور یہ اس کا اہم حصہ رہی ہیں۔ مختلف ممالک میں فوج میں خواتین کی ملازمت کی نوعیت علیحدہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ممالک اب انہیں اہم ذمہ داریاں سونپ رہے ہیں۔ ہندوستان میں بھی خواتین اہل فوجی کے طور پر ا بھر رہی ہیں اور جس شعبے میں بھی انہیں موقع ملتا ہے وہ بحسن خوبی اپنی خدمات انجام دیتی رہی ہیں۔ جناب کووند نے کہا کہ فوج میں طبی حفظان صحت میں تاریخی طور پر خواتین کا معالج اور تیمار دار کے طور پر نمایاں ریکارڈ رہا ہے انہو ں نے کہا کہ انڈین آرمڈ فورسیز میڈیکل سروسز( اے ایف ایم ایس) میں ملک کی آزادی کے بعد سے ہی خواتین طبی، ڈینٹل اور نرسنگ آفیسر کے طور پر فرائض انجام دیتی رہی ہیں اور انہوں نے انتہائی مشکل حالات میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
دفاع کے وزیرمملکت ڈاکٹر سبھاش بھامرے نے کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلح تصادم کی نوعیت وقت سے ساتھ بدلتی رہی ہے اور گزشتہ صدی کے دوران ، کارروائیاں بھی روایتی سے غیر روایتی ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیرروایتی تصادم میں اس کی اپنی انفرادیت ہوتی ہے اور پیشہ ور معالجوں کو ان کے مطابق خود کو ڈھالنا پڑا ہے۔ ڈاکٹر بھامرے نے کہا کہ رکن ممالک گزشتہ چار دہائیوں کے دوران ایسے سائنسی اجلاسوں میں ایک جگہ جمع ہوتے رہے ہیں اور اس مدت کے دوران انہوں نے اپنی ہنر مندی ، معلومات کو بہتر بنایا ہے اور جب بھی ایسی صورت حال پیدا ہوئی تو کسی بھی کارروائی کا مقابلہ کرنے کے لئے خود کو بہتر طریقہ سے تیار اور آراستہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تباہ کاری کسی بھی وقت اور کہیں بھی رونما ہوسکتی ہیں۔ ایسی حالات میں مسلح افواج کی ذمہ داری اپنے ملک میں بڑھ جاتی ہیں۔ یہ نا خوشگوار حالات، زلزلے، سنامی، سیلاب دوسری اور انسانوں کے ذریعہ پیدا کی گئی آفات بھی ہوسکتی ہیں۔
اس اختتامی تقریب سے اے ایف ایم ایس کے ڈائریکٹر جنرل ، لیفٹیننٹ جنرل بپن پوری نے بھی خطاب کیا۔ اس تقریب میں بری فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت اور فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا کے ساتھ دوسری اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔ آئی سی ایم ایم کا 43 واں ملٹری میڈیسن سے متعلق عالمی کانگریس۔ 2019 ، 19 سے 24 مئی 2019 کےد رمیان‘‘ میڈیسن آن دا موو’’ کے مرکزی خیال کے ساتھ سوئزرلینڈ کے شہر باصل میں انعقاد کے فیصلے کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا۔